انسان کے کردار سازی میں صحبت کا اثر
از قلم: سید عبد الرافع قادری مصطفائی بنی آدم کی پیدائش سے لے کر جوانی تک اور جوانی سے لے کر ضعیفی تک اور ضعیفی سے لے کر دنیا سے رحلت فرمانے تک اس کے عمل و کردار میں صحبت کا کافی اثر ہوتا ہے اور یہ بات مسلم ہے کہ انسان کا اخلاق اس کے عمل و کردار سے ظاہر وباہر ہوتا ہے اور عمل و کردار کا صحت و فساد صحبت پر مبنی ہے اس لیے کہ اگر صحبت نیک صالح لوگوں کی ہوگی تو انسان کا اخلاق اور عادات و اطوار بھی نیک ہوں گے اور اگر صحبت برے لوگوں کی ہوگی تو اس کے عادات و اطوار بھی برے ہوں گے ۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:- "یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ"(سورة التوبة-الآية:١١٩) اس آیت کریمہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہئیے اس لیے کہ ان کے سیرت و کردار اور اچھے اعمال کو دیکھ کر خود کو اسی سیرت و کردار کے سانچے میں ڈھالنے کی توفیق مل جاتی ہے اور گناہوں سے اجتناب کرنے کا ملکہ پیدا ہو جاتا ہے- دور حاضر کے تناظر میں یہ بات کہی جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اکثر انسان دوسرے انسان کی عکاسی کرتے ...